عارف باللہ حضرت ڈاکٹرعبدالحئ عارفی رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا؛
تمام مسلمانوں کی تین عبادت گاہیں ہیں
ایک عبادت گاہ مسجدہے، جہاں اللہ کے فرائض و واجبات ادا ہوتے ہیں
دوسری عبادت گاہ ہمارا گھر ہے
تیسری عبادت گاہ ہمارے کام کرنے کی جگہ
تو جس طرح پہلی عبادت گاہ مسجد سبق آموز ہے، اس میں ہمارے لیے استقامت کا سبق ہے۔ کبھی کھڑے ہو جاتے ہیں، کبھی جھک جاتے ہیں، کبھی بالکل تواضع کرتے ہوۓ سجدے میں چلے جاتے ہیں۔
اب یہ تینوں چزیں آپ کو گھر کی عبادت گاہ میں ادا کرنی پڑیں گی۔ سب سے پہلے اس میں آپ کو صبر و تحمل اور استقامت سے کام لینا ہوگا۔ اور جس طرح جہاں جھک جانے کا موقع ہوگا وہاں جھکنا پڑے گا۔ کبھی ان (اہلیہ) کی ناگواریوں کو سہہ کر عجز و نیاز کی باتیں کرنی ہوں گی۔ کہیں طبیعت کو نرم کرنا پڑے گا، کبھی لہجہ بدلنا پڑے گا اور ———کسی وقت بےبسی کا عالم ہو تو للہ رب العالمین پڑھتے ہوۓ سجدے میں چلے جاؤ اور کہو یا اللہ یہ معاملہ ایسا ہے جس میں آپ کی مدد کی ضرورت ہے، میں آپ کا بندہ ہوں آپ سے مدد چاہتا ہوں۔
اسی طرح تیسری عبادت گاہ (دفتر) میں ایک ذوق اور جذبہ لے کر بیٹھو۔
وہ جذبہ کیا ہے؟
اخلاص نیت اور جذبہ ایثار۔ کہ اللہ تعالی نے مجھے اس وقت اس کام پر لگایا ہے، مجھے خلوص و ایثار کے ساتھـ کام کرنا چاہیے، شیطان کو قریب نہ آنے دو۔ جہاں کہیں مخلوق سے واسطہ پڑتا ہو تو وہاں انتہاتی تواضع سے کام لو، جھک جاؤ، جذبات کو انتہاتی قابو میں رکھو، اگر جذبات بے قابو ہو جائیں تو اس کی تلافی کر لو۔
ملفوظات عارفی 217