حضرت علامہ ظفر احمد عثمانی صاحب(خلیفہ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری و حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) نے فرمایا،
“ صاحب نسبت ہونے کی علامات یہ ہے کہ
حق تعالی ہی کو ہر چیز کا فاعل مشاہدہ کرے،
مخلوق کے فعل سے نظر بالکل اٹھ جاوے۔
کسی فعل میں مخلوق کو خدا کا شریک نہ پاۓ اور
یہ مضمون محض درجہ اعتقاد میں نہ ہو بلکہ ہر وقت وجدانا” اس کا مشاہدہ ہوتا ہو۔
وما هم بضارين به من احد الا باذن الله و ان يردك بخير فلا راد لفضله
جس کا اثر یہ ہوگا کہ مخلوق سے خوف و طمع بالکل معدوم ہو جاوے گا (عقلا”)
نیز جب کسی سے حق تعالی کو تعلق ہوگا اور وہ فانی و واصل ہوگا تو اس کے لئے یہ بھی لازم ہوگا کہ اس شخص کا ارادہ اور خواہش بالکل فنا ہو جاۓ کہ اپنے واسطے کوئی حالت تجویز کرے۔ جس حالت میں حق تعالی شانہ کہیں اس پر راضی رہے۔
کبر و عجب و حب جاہ وغیرہ سےبالکل بری ہو۔ اگر تکبر و عجب باقی ہے تو سمجھ لو کہ تم صاحب نسبت اور واصل و فانی نہیں ہو بلکہ تم کو صرف طریق کا علم ہوگیا ہے اور تم محض صاحب مناسبت ہو۔
رسالہ انکشاف الحقیقہ عن استخلاف الطریقہ، مقالات عثمانی، جلد 2 ص389-390