از حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ،
1۔ مقامات
مقصود اصلی اس طریق میں اصلاح اعمال باطنی ہیں اور ان اعمال کو اصطلاح میں اخلاق و مقامات کہتے ہیں۔
2۔ احوال
وہ امور جو بمنزلہ ثمرات غیر اختیاریہ اصلاح مذکور کے ہیں۔
3۔ اشغال
وہ امور جو ان ثمرات کے معین و بمزلہ اسباب حصول ہیں۔
4۔ تعلیمات
وہ امور جو کسی اشتباہ کا دفع یا کسی مرض کا علاج یا کسی عمل کا طرز و طریق بتلائیں۔
5۔ علامات
وہ امور اختیاری یا غیر اختیاری جو ان ثمرات کے آثار ظاہری ہیں۔
6۔فضائل
وہ امور از قبیل نصوص جو ان اخلاق و صفات محمودہ پر بشارت دینے والے ہیں۔
7۔ عادات و آراب
وہ امور جو از قسم افعال اختیاریہ بمزلہ امور طبعیہ اس قوم صوفیہ کے ہیں۔
8۔ رسوم
وہ افعال از قسم افعال مباحہ مبنی بر بعض مصالح غیر ضروریہ۔
9۔ مسائل
وہ امور جو محض تحقیقات علمیہ ہیں۔
10۔ اقوال
وہ امور جو از قسم عبارات ہیں۔
11۔ توجیہات
وہ امور جو ظاہرنظر میں حدودجواز سے متجاوز معلوم ہوتے ہیں، اگر واقع میں وہ داخل حدود ہیں تو ان کی نسبت جو تاویل اور تطبیق کی جاۓ وہ۔
12۔ اصلاح
اور اگر واقع میں بھی خارج حدود ہیں تو اس میں جو تنبیہ کی جاۓ۔
13۔ متفرقات
بہت کم ایسے امور جو ان کلیات میں سے کسی کی فرد نہ ہوں۔
التکشف 258