سیدی و سندی حضرت مولانا محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم العالی نے فرمایا ،
(گناہ) صغیرہ اس وقت تک صغیرہ ہے جب تک آدمی اتفاقا” کبھی ایسا کام کرلے اور اگر اس کو عادت بنالے اور اس پر اصرار کرے تو پھر وہ صغیرہ بھی کبیرہ ہوگا، نیز اگر گناہ کو معمولی سمجھ کر کرے تو بھی کبیرہ کہا ہے، اس لئے کہ اللہ جل شانہ کی نافرمانی چاہے چھوٹی چیز میں ہو یا بڑی چیز میں ہو، ہے تو نافرمانی۔ اب اگر کوئی اس نافرمانی کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کرے تو یہ استھانت اور استخفاف ہے اس لئے گناہ کبیرہ ہے۔
لہذا اس چکر میں مت پڑنا کہ بھائی یہ صغیرہ ہے چلو کرگزرو۔
حضرت حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ صغیرہ و کبیرہ کی مثال دیتے ہیں کہ جیسے چنگاری اور بڑا شعلہ، دونوں آگ ہیں، کیا کوئی شخص یہ سمجھ کر کہ یہ چھوٹی سی چنگاری ہے اپنی الماری میں رکھ لے گا، ایسا کوئی نہیں کرے گا، اس لئے کہ اگر رکھے گا تو جلادے گی۔
اس لئے جو کہا گیا ہے کہ روزہ، نماز، صغیرہ (گناہ) کے لئے کفارہ بن جاتے ہیں، اس سے کبھی یہ مت سمجھنا کہ یہ معمولی چیز ہے، لہذا کر گزرو۔ یہ کفارہ اس وقت بنتے ہیں جبکہ اتفاقا” بھول چوک سے سرزد ہوجاۓ، لیکن باقاعدہ مقصد بنا کر، ارادہ کر کے، اسے معمولی سمجھ کر کرتا ہے تو یہ کبیرہ ہی کہ حکم میں ہے۔
اللہ تعالی اپنی مدد اور نصرت سے محفوظ فرماۓ۔ آمین!
انعام الباری، جلد 3، ص 277
Asalamu ‘Alaykum Wa Rahmatullah
Can you give me an example of a Saghiera Ghunnah?
Minor sins are acts which are displeasing to Allah but for which no specific punishment or severe warning has been issued.
They include like touching a non-mehram etc.
All actions done against the Sunna way of doing them are also considered minor sins.