حال: بوجہ کمزوری دماغ بموجب حکم حضور بعد تہجد بارہ تسبیح بلا ضرب کے آہستہ کہ معمول ہے، مگر بوقت ذکر یکسوئی نہیں ہوتی۔
تحقیق حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ: یکسوئی نہ ہونے کی جو شکایت لکھی ہے (اس کا علاج یہ ہے کہ) اپنی طرف سے دوسرے خیالات کا استحضار نہ کیا جاوے، اگر اس پر بھی یکسوئی نہ ہو تو مضر نہیں۔
جس یکسوئی کا نہ ہونا مضر ہے وہ یکسوئی اعتقادی ہے، ایسے یکسو کو حنیف کہتے ہیں۔ اس کی تحصیل واجب ہے، اور اختیاری ہے۔
باقی خیالی یکسوئی وہ نہ اختیاری ہے نہ واجب اور نہ اس کا عدم مضر ہے۔
اس بات کو خوب یاد رکھنا چاہیۓ۔
اس کے نہ جاننے سے بہت لوگ پریشان ہیں۔
تربیت السالک، جلد 1، ص518