مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،
میرے نزدیک مسلمانوں کا اس وقت مرض نہ کفر ہے نہ جہل ہے
اور نہ عمومی و عالمگیر فسق۔
ان کا مرض ظاہر و باطن کا اختلاف،
عقیدہ و عمل کی عدم مطابقت،
دعوے اور عمل کا تضاد،
عبادت اور اخلاق میں نہ صرف عدم مناسبت بلکہ بعد،
دنیا کو آخرت پر ترجیح،
اپنے حقیر و موہوم مفاد کے لئے دوسروں کے حقوق کی پامالی اور حق تلفی،
شریعت کو زندگی کے تمام شعبوں میں جاری و ساری نہ کرنے کی عادت،
رسوم و مظاہر کو حقائق و جواہر پر مقدم رکھنا اور ان کی احکام الہی کی طرح تعمیل کرنا ہے۔
(حیات مصلح الامت رح، ص3)