عشق

اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
ہے مگر اس نقش ميں رنگ ثبات دوام
جس کو کيا ہو کسي مرد خدا نے تمام
مرد خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
عشق ہے اصل حيات ، موت ہے اس پر حرام
تند و سبک سير ہے گرچہ زمانے کي رو
عشق خود اک سيل ہے ، سيل کو ليتاہے تھام
عشق کي تقويم ميں عصررواں کے سوا
اور زمانے بھي ہيں جن کا نہيں کوئي نام
عشق دم جبرئيل ، عشق دل مصطفي
عشق خدا کا رسول ، عشق خدا کا کلام
عشق کي مستي سے ہے پيکر گل تابناک
عشق ہے صہبائے خام ، عشق ہے کاس الکرام
عشق فقيہ حرم ، عشق امير جنود
عشق ہے ابن السبيل ، اس کے ہزاروں مقام
عشق کے مضراب سے نغمہ تار حيات
عشق سے نور حيات ، عشق سے نار حيات