احمد تو عاشقی بمشیخیت ترا چہ کار
دیوانہ باش سلسلہ شد شد نشد نشد
(مجمع بڑھانے کی کوشش) فضول تو اسی درجہ میں ہے جب کہ
اس سےضروریات و معمولات میں خلل نہ ہو،
اگر اس کی بھی نوبت آنے لگے تو پھر سدراہ ہے۔
لوگ کہتے ہیں کہ ہماری نیت تو مخلوق کی ہدایت ہے،
سو یاد رکھو کہ
اصل مقصود اپنا وصول الی اللہ ہے،
دوسروں کا ایصال بھی اسی لئے مطلوب ہے کہ
اس کے ذریعہ سے ہم کو بھی وصول تام ہو جاۓ،
حق تعالی راضی ہوجائیں۔
ورنہ ایصال خلق خود بالذات مطلوب نہیں،
خصوص جبکہ مخل وصول ہونے لگے۔
پس اصلی کوشش اپنے وصول کے لئے کرنا۔
البتہ بدون کاوش اور گھیر گھار کے کوئی طالب آجاۓ اور اس
کی طلب بھی محقق ہوجاۓ
تو اس کی خدمت کردینے کا بھی مضائقہ نہیں، بلکہ طاعت ہے۔
باقی یہ کیا واہیات ہے کہ ساری کوشش سلسلہ بڑھانے ہی
کے لئے کی جاتی ہے اور
اپنے وصول کی فکر نہیں۔
وعظ: الوصل وہلفصل، خطبات حکیم الامت رح، جلد 15/ص 192
عارف باللہ حضرت شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مجموعہ کلام “فیضان محبت” عشق و محبت کا سمندر ہے۔ اورمثل مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ تصوف کا نصاب ہے۔