سیدی و سندی قطب الارشاد حضرت مفتى محمد تقى عثمانى صاحب مدظلهم العالی نے فرمایا؛
ہمارے حضرت حضرت ڈاکٹرعبدالحئ صاحب رحمہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ آدمی ایک مرتبہ یہ ارادہ کر لے کہ
آرزوئیں خون ہوں- یا حسرتیں—پامال- ہوں
اب تو اس دل کو بنانا ہے تیرے قابل مجھے
آدمی یہ عزم کر لے کہ دل میں جتنی خواہشات اللہ تعالی کی مرضی کے خلاف ہو رہی ہیں، ان کو کچلنا ہے اور
پامال کرنا ہے اور پامال کرنے کے نتیجے میں ان پر قابو حاصل کرنا ہے۔-
اور جب بندہ ایک مرتبہ یہ کام کرلیتا ہے اور اپنی خواہشات کو کچلتاہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ خواہشات مضمحل ہو جاتی ہیں اور کمزور پڑجاتی ہیں۔
یاد رکھو! یہ خواہشات مرتے دم تک ختم نہیں ہوں گی بلکہ باقی رہیں گی،
لیکن ان کے جوش و خروش میں اور ان کی شدّت میں کمی آجاتی ہے۔ اور جب اس دل پر بار بار چوث پڑنے کے نتیجے میں اس کی خواہشات کمزور پڑجاتی ہیں تو اللہ تعالی حلاوت ایمان عطا فرماتے ہیں۔
اور اس حلاوت ایمان اور معرفت کی جو لذ ّت حاصل ہوتی ہے، اس کے مقابلے میں خواہشات کی لذ ّت ھیچ درھیچ ہے۔
اللہ تعالی اپنے فضل سے ہم سب کو حلاوت ایمان اور اپنی معرفت عطا فرما دے۔ آمین۔
اصلاحی مجالس 122 جلد 4