سیدی و سندی حضرت مولانا محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم ہندوستان کے سفر(1980مارچ) میں فرماتے ہیں:
“اس مزار مبارک کے سامنے بیٹھ کر ایسا محسوس ہوا جیسے دنیا کے سارے غم و آلام کافور ہو گئے ہیں، اور پورا وجود سکینیت و طمانیت کی آغوش میں چلا گیا ہے————– واردات و کیفیات اور حالات و مقامات تو بڑوں کی باتیں ہیں—- ہم جیسے بدذوق اور کور دل افراد کو تو ان کی کیا ہوا لگتی؟ لیکن حضرت رح کے قدموں میں بیٹھ کر جو سکون خاطر نصیب ہوا وہ میرے اس سفر کی سب سے بڑی متاع تھی، اور یہ محسوس ہوتا تھا کہ
کرتی جاتی ہے سرایت جان و تن میں ان کی یاد
رفتہ رفتہ جانے کیا سے کیا ہوا جاتا ہوں میں”
جہان دیدہ: ص523