Category Archives: M. اشعار

Urdu and persian poetry of Divine love

عشق

اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
ہے مگر اس نقش ميں رنگ ثبات دوام
جس کو کيا ہو کسي مرد خدا نے تمام
مرد خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
عشق ہے اصل حيات ، موت ہے اس پر حرام
تند و سبک سير ہے گرچہ زمانے کي رو
عشق خود اک سيل ہے ، سيل کو ليتاہے تھام
عشق کي تقويم ميں عصررواں کے سوا
اور زمانے بھي ہيں جن کا نہيں کوئي نام
عشق دم جبرئيل ، عشق دل مصطفي
عشق خدا کا رسول ، عشق خدا کا کلام
عشق کي مستي سے ہے پيکر گل تابناک
عشق ہے صہبائے خام ، عشق ہے کاس الکرام
عشق فقيہ حرم ، عشق امير جنود
عشق ہے ابن السبيل ، اس کے ہزاروں مقام
عشق کے مضراب سے نغمہ تار حيات
عشق سے نور حيات ، عشق سے نار حيات

عاشقوں کی منزل

صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم

 بے چین دل کا چین ہیں، آنکھوں کا نور ہیں

 منزل ہیں عاشقوں کی، یہ شان حضور ہے

مولانا بدرعالم مہاجر مدنی رحمۃ اللہ علیہ

________________

معطر روح ومنور چشم

gumbdekhizra1

_____________________

صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم

—————————

یا اللہ جل جلالہ

کر معطر روح کو، بوۓ محمد سے مری

اورمنور چشم کر، روۓ محمد سے مری

_______________________

صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم

آمیں

منظوم شجرہ سلسلہ چشتیہ امدادیہ اشرفیہ/مناجات مقبول

حیرت عشق

مَنَم محوِ جمالِ اُو، نمی دانم کُجا رفتم

شُدَم غرقِ وصالِ اُو، نمی دانم کجا رفتم
میں اسکے جمال میں محو ھوں اور نھیں معلوم کھاں جا رھا ھوں، بس اُسی کے وصال میں غرق ھوں اور نھیں جانتا کھاں جا رھا ھوں۔

غلامِ روئے اُو بُودَم، اسیرِ بُوئے اُو بودم

غبارِ کوئے اُو بودم، نمی دانم کجا رفتم
میں اس کے چھرے کا غلام ھوں، اسکی خوشبو کا اسیر ھوں، اسکے کُوچے کا غبار ھوں، اور نھیں جانتا کھاں جا رھا ھوں۔

بہ آں مہ آشنا گشتم، ز جان و دل فدا گشتم

فنا گشتم فنا گشتم، نمی دانم کجا رفتم
اُس ماہ رُو کا آشنا ھو کر گھومتا ھوں، جان و دل فدا کیے ھوئے گھومتا ھوں، خود کو فنا کیے ھوئے گھومتا ھوں اور نھیں جانتا کھاں جا رھا ھوں۔

شدم چوں مبتلائے اُو، نھادم سر بہ پائے اُو

شدم محوِ لقائے او، نمی دانم کجا رفتم
میں اس کے عشق میں ایسے مبتلا ھوں کہ اس کے پاؤں پر سر رکھے ھوں اور ھمہ وقت اسکے دیدار میں محو اور نھیں جانتا کھاں جا رھا ھوں۔

قلندر بُوعلی ہستم، بنامِ دوست سرمستم

دل اندر عشقِ اُو بستم، نمی دانم کجا رفتم
میں(شیخ) بُو علی قلندر(رحمة اللہ علیہ) ھوں اور دوست کے نام پر سرمست ھوں اور میرے دل میں بس اُسی کا عشق ھے، اور نھیں جانتا کھاں جا رھا ھوں۔

Source:

صریرِ خامۂ وارث

حیرانگی عاشق

دلے یا دلبرے، یا جاں و یا جاناں، نمی دانم
ھمہ ھستی تو ای فی الجملہ ایں و آں نمی دان
م

تُو دل ھے یا دلبر، تُو جان ھے یا جاناں، میں نہیں جانتا۔ ھر ہستی و ھر چیز تو تُو ھی ھے، میں یہ اور وہ کچھ نھیں جانتا۔

بجز تو در ھمہ عالم دگر دلبر نمی دانم
بجز تو در ھمہ گیتی دگر جاناں نمی دانم

سارے جھان میں تیرے علاوہ میں اور کسی دلبر کو نھیں جانتا، ساری دنیا میں تیرے علاوہ میں اور کسی جاناں کو نھیں پھچانتا۔

بجز غوغائے عشقِ تو، درونِ دل نمی یابم
بجز سودائے وصلِ تو، میانِ جاں نمی دانم

تیرے عشق کے جوش و خروش کے علاوہ میں اپنے دل میں کچھ اور نھیں پاتا، تیرے وصل کے جنون کے علاوہ میں اپنی جان میں کچھ اور نھیں دیکھتا۔

مرا با توست پیمانے، تو با من کردہ ای عھدے
شکستی عھد، یا ھستی بر آں پیماں؟ نمی دانم

میرے ساتھ تیرے پیمان ہیں اور تو نے میرے ساتھ عھد کیے، تُو نے اپنے عھد توڑ دیے یا ابھی تک انھی پر ھے، میں کچھ نھیں جانتا، یعنی مجھے اس سے غرض نھیں ھے، عشق میں عھد و پیمان کچھ معنی نہیں رکھتے۔

بہ اُمّیدِ وصالِ تو دلم را شاد می دارم
چرا دردِ دلِ خود را دگر درماں نمی دانم؟

تیرے وصال کی امید سے اپنے دل کو شاد رکھتا ھوں، میں اسی لیے اپنے دل کے درد کیلیے کوئی اور درمان نھیں ڈھونڈتا، یعنی صرف اور صرف تیرے وصل کی امید ھی دردِ دل کا پھلا اور آخری علاج ھے۔

نمی یابم تو را در دل، نہ در عالم، نہ در گیتی
کجا جویم تو را آخر منِ حیراں؟ نمی دانم

مجھ (ھجر کے مارے) کو نہ تُو دل میں ملتا ھے اور نہ جھان و کائنات میں، میں حیران (و پریشان) نہیں جانتا کہ آخر تجھ کو کھاں ڈھونڈوں؟ شاعر کا حیران ھونا ھی اس شعر کا وصف ھے کہ یھیں سے سارے راستے کھلیں گے۔

عجب تر آں کہ می بینم جمالِ تو عیاں، لیکن
نمی دانم چہ می بینم منِ ناداں؟ نمی دانم

یہ بھی عجیب ھے کہ تیرا جمال ھر سُو اور ھر طرف عیاں دیکھتا ہوں، اور میں نادان یہ بھی نھیں جانتا کہ کیا دیکھ رھا ھوں۔

ھمی دانم کہ روز و شب جھاں روشن بہ روئے توست
و لیکن آفتابے یا مہِ تاباں؟ نمی دانم

یہ جانتا ھوں کہ جہان کے روز و شب تیرے ھی جمال سے روشن ھیں لیکن یہ نھیں جانتا کہ تو سورج ھے یا تابناک چاند۔

بہ زندانِ فراقت در عراقی پائے بندم شد
رھا خواھم شدن یا نے؟ ازیں زنداں، نمی دانم

شیخ فخرالدین )عراقی (رحمة اللہ علیہ) کے پاؤں ھجر کے قید خانے میں بندھے ھوئے ھیں، اور اس قید سے رھا ہونا بھی چاھتا ہوں یا نھیں، نھیں جانتا۔

Source:

صریرِ خامۂ وارث

Love of Messenger صلی اللہ علیہ وسلم

darwazakhuld

تعصی الرسول وانت تظھرحبھ

ھذا العمری فی الفعال بدیع

لو کان حبک صادقا لاطعتھ

ان المحب لمن یحب مطیع

(ابن مبارک رح)

You disobey the Messenger صلی اللہ علیہ وسلم and claim to love him,

I swear by my life, this thing is impossible,

If you were true in your claim, you would have obeyed him,

For indeed, a lover obeys the one he loves.

مواعظ اشرفیہ: شکر النعمۃ بذکرالرحمۃ/الابقاء 1981 ص141

نگاہ فیض

kabaehq

—-

نگاہ فیض پڑ جاتی ہے جس پر میرے مرشد کی

محبت اس میں گھر کرتی ہے اللہ اور محمد کی

                             جل جلالہ     صلی اللہ علیہ وسلم

—————–

کرم سے تیرے

kerim

کیا فائدہ فکر کم و بیش سے ہوگا

ہم کیا ہیں جو کوئی کام ہم سے ہوگا

جو کچھ ہوا ہوا کرم سے تیرے

جو کچھ ہوگا تیرے کرم سے ہوگا

02022010058