دل کونصیب ہو گداز، جاں کو عطا ہو سوز و ساز
ہے یہ دعا بصد نیاز درگہ بے نیاز میں
دل جو ہوا ہے سیاہ کار، آنکھ عطا ہو اشکبار
دھوۓ جو دل کو بار بار خلوت خاص راز میں
سید سلیمان ندوی رح
دل کونصیب ہو گداز، جاں کو عطا ہو سوز و ساز
ہے یہ دعا بصد نیاز درگہ بے نیاز میں
دل جو ہوا ہے سیاہ کار، آنکھ عطا ہو اشکبار
دھوۓ جو دل کو بار بار خلوت خاص راز میں
سید سلیمان ندوی رح
سوزِ دل، اشکِ رواں، آہِ سحر، نالۂ شب
ایں ہمہ از اثَرِ لطفِ شُما می بینَم
حافظ رح
صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم
نعت
مولانا عبدالرحمن جامی قدس سرہ
تنم فرسودہ جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
دلم پژمردہ آوارہ ز عصیاں، یا رسول اللہ ۖ
چوں سوۓ من گذر آری، من مسکین ز ناداری
فداۓ نقش نعلینت کنم جاں، یا رسول اللہ ۖ
زجام حب تو مستم ، با زنجیر تو دل بستم
نمی گویم کہ من ہستم سخنداں، یا رسول اللہ ۖ
ز کردہ خیش حیرانم، سیاہ شد روز عصیانم
پشیمانم، پشیمانم، پشیمانم، یا رسول اللہ ۖ
چوں بازوۓ شفاعت را کشا بر گناہگاراں
مکن محروم جامی را در آں، یا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ والہ وسلم، صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم
لب لعل و خط سبز و رخ زیبا داری
حسن یوسف دم عیسی ید بیضا داری
شیوہ و شکل و شمائل حرکات و سکنات
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
Orlando, FL
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گۓ تارے
تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا
مجذوب رح
اب اور ہی کچہ ہے میرے دن رات کا عالم
فرقت میں بہی دن رات ملاقات کا عالم
صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی
یا الہی
دے مجھے عشق محمد اور محمدیوں میں گن
ہو محمد – ہی محمد –ورد – میرا رات دن –
بدنیا گر کسے پائندہ بودے
ابوالقاسم محمد زندہ بودے
صلی اللہ علیہ والہ وسلم
تیری محفل میں کیا انوار ہیں اے مہ جبیں ساقی
اتر آیا زمیں پر آج کیا عرش بریں ساقی
تیرے رندوں پہ سارے کھل گۓ اسرار دیں ساقی
ہوا علم الیقیں عین الیقیں حق الیقیں ساقی
شراب تلخ دے مجھ کو بجاۓ انگبیں ساقی
کہ نکلے رقص کرتی روح وقت واپسیں ساقی
عجب ہے تیرے میخانے کا اے پیر مغاں عالم
کہیں ساغر کہیں مے کش کہیں مینا کہیں ساقی
ازل کے مست ہیں رکھتے ہیں ہم فطرت ہی مستانہ
ہمیں خم ہیں، ہمیں ساغر، ہمیں میکش، ہمیں ساقی
ذبردستی لگادی آج بوتل منہ سے ساقی نے
میں کہتا ہی رہا ہاں ہاں نہیں ساقی! نہیں ساقی!
رہے ہشیار پی کر خم کے خم بھی تیرے متوالے
تیرے انداز مے بخشی پہ ہے صد آفریں ساقی
مجذوب رح
چوں دلت بود نسبت چشتیہ
ہست در خاک تو قوت برقیہ
برمزارش فیض ربانی بود
نسبت آں شیخ نورانی بود
چونکہ نسبت چشتیہ دارد ز نور
بوۓ عشق از مرقدش آمد ظہور
(حضرت اقدس حکیم اختر صاحب مدظلہ)
یا الہی!
بنا مورد شوکت حق و کمال رضا
محو کردے دل سے ہر خیال ماسوا
حاجی شوکت کمال با وفا کے واسطے
رحمۃ اللہ علیہ