ہر دولت کونین سے بڑھ کر ہے یہ احساس
ہم ان کے بلا شک ہیں وہ بلاشبہ ہمارے
حضرت بابا نجم احسن رح
ہر دولت کونین سے بڑھ کر ہے یہ احساس
ہم ان کے بلا شک ہیں وہ بلاشبہ ہمارے
حضرت بابا نجم احسن رح
روضہ اقدس پر
اغثنی یا رسول اللہ انی
لمغبون و قنطنی العظام
اے خدا کے رسول آپ میری فریاد رسی فرمائیے کیونکہ میں نقصان رسیدہ ہوں،
اور بڑے بڑے درباروں سے مایوس ہو کر واپس آیا ہوں
ترحم یا بن امنۃ تراحم
ففی جوبی رضاعی والفطام
اے آمنہ کے لخت جگر! آپ مجھ پر رحم فرماریں،
کیونکہ گناہوں ہی میں میں نے ساری عمر بسر کی ہے
بک استشفعت فی قلی و کثری
بک استشفیت اذ عرض السقام
چھوٹے بڑے تمام کاموں میں میں آپ کی شفاعت کا طالب ہوں،
اور بیماری کی حالت میں آپ ہی سے وفا کی امید کا خواستگار ہوں
ملاذی انت ان ھجم اللیالی
و حین قتالھم انت الحسام
اگر زمانے کے حوادث مجھ پر حملہ کردیں تو آپ ہی میری جاۓ پناہ ہیں،
اور جب دشمن میرے ساتھ مصروف پیکار ہو تو آپ ہی میرے شمشیر براں ہیں
ان استغفرت لی مولای یوما
اکن ممن علی الدین استقامو
میرے مولا اگرمیرے لۓ ایک دن بھی استغفار کردیں
تو میں ان لوگوں میں سے ہو جاؤں جو صراط مستقیم پر ثابت قدم رہتے ہیں
یطیعک مثل عبد کل عضوی
وفی قلبی یدوم لک الغرام
میرا سارا بدن غلاموں کی طرح آپ کہ تابعدار رہے گا
اور میرے دل میں ہمیشہ آپ کی محبت باقی رہے گی
صلی اللہ علیہ والہ وسلم
مناجات مقبول ص237
اسے حال و قال سے واسطہ، نہ غرض مقام و قیام سے
جسے کوئی نسبت خاص ہو ترے حسن برق خرام سے
جگر رح
گلہ نہیں جو گریزاں ہیں چند پیمانے
نگاہ یار سلامت! ہزار میخانے
صلی اللہ علیہ والہ وسلم
سب لوگ دیکھتے رہے ان کا خرام ناز
ہم تھے کہ ان کے نقش قدم دیکھتے رہے
(حضرت عارفی رح)
شب تاریک و بیم موج و گردبے چنیں حائل
کجا دانند حال ما سبک ساران ساحلہا
بندہ عشق شدی ترک نسب کن جامی
کہ دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے
رفتم چو بمکہ ھوس کوۓ تو کردم
دیدم رخ کعبہ ھوس روۓ تو کردم
محراب حرم گرچہ بہ پیش نظرم شد
من سجدہ ولے در خم ابروۓ تو کردم
در سعی و طواف و بحطیم بمقامے
ھر سمت تمناۓ رخ نیکوۓ تو کردم
شیخ العرب و العجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رح
مثنوى در شش مجلد يك نوا ست
حاصل آن غوطه در بحر فنا ست
خاتمه مثنوى از مولوى الهى بخش رح كليد مثنوى جلد 24, ص 598
The six volumes of masnavi say in one voice,
Our essence is to dive deep into the ocean of annihilation!
صحبت عا شق تراعاشق كند
صحبت فاسق ترا فاسق كند
خاتمه مثنوى از مولوى الهى بخش رح
كليد مثنوى جلد 24, ص587
The company of a lover will make you a lover,
and the company of a sinner will make you a sinner!
عشق آں شعلہ است کہ چوں بر فروخت
ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت
Eshiq (intense love) is a fire, when ingnited
It engulfs & destroys everything except the Beloved!
خواجہ پندارد کہ مرد واصل است
حاصلے خواجہ بجز پندارد نیست
The gentleman brags that I have achieved the goal,
The only thing that this gentleman has achieved is bragging!
کیمیا تاثیر ہے یہ قطرہ ناچیزے دل
گر کسی کی یاد میں اس کو مٹا کر دیکھۓ
سیدی و سندی مدظلہ
فکر خود و راۓ خود در مذہب رندے نیست
کفر ست دریں مذہب خود بینی و خود رائی
خبث نفس نہ گردد بسالہا معلوم