ہو گیا دل باریاب بزم دوست
بند کی آنکھ اور خلوت ہوگئ
عارفی رح
ہو گیا دل باریاب بزم دوست
بند کی آنکھ اور خلوت ہوگئ
عارفی رح
عاشقی چیست بگوہ بندہ جاناں بودن
دل بدست دگر دادن و حیراں بودن
What is love?
It was said:
Be the slave of the Beloved!
Hand over your heart to Him and
Be in awe!
اے خیال دوست! اے بے گانہ ساز ما سوا
اس بھری دنیا میں تو نے مجھ کو تنہا کر دیا
عارفی رح
حیرت نہ کر بدن کو میرے چور دیکھ کر
ان رفعتوں کو دیکھ جہاں سے گرا تھا میں
سیدی و سندی مدظلہ
السلام اے ناز عجز و بندگی
حضرت عارفی رح
صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم
یا الہی!
مست اور بے خود بنا بوۓ محمد سے مجھے
محترم کر خواری کوۓ محمد سے مجھے
صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صلی اللہ علیہ والہ وسلم
منظوم شجرہ سلسلہ چشتیہ امدادیہ اشرفیہ/مناجات مقبول
غریبم- بے نوائیم – خاکسارم – یا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ والہ وسلم
ذرحمت کن نظر بر حال زارم – یا رسول اللہصلی اللہ علیہ والہ وسلم
دلم را محو یاد خویش کرداں
مرا حسب مراد خویش کرداں
From: here
Please, note: this is poetry.
It is the soliloquy of a true lover.
In his imagination he is infront of his beloved and elucidating the true desire and love.
So there is no question regarding istigatha, hazir wa nazir, etc.
Teachings of Hazrat Thanavi ra in this regards are very clear.
جب ان کو اعتراف محبت ہے عارفی
کیا اس سے بڑھ کے اور تمنا کرے کوئی
قَالَ – لَنَا – حَبِِِِيْبُنَا
اَليَوْمَ لَهُمْ غَدًا لَنَا
آۓ تھے کہنے حال دل بیٹھے ہیں لب سیۓ ہوۓ
سر اپنا خم کۓ ہوۓ اپنا سا منہ لۓ ہوۓ
چھڑو نہ ہم کو زاہدو! بیٹھے ہیں ہم پیۓ ہوۓ
چاہتے ہو جو لوٹنا زہد کو تم لۓ ہوۓ
کسیے گۓ تھے شوق سے لینے اس آشنا کو ہم
ویسے کے ویسے رہ گۓ اپا سا منہ لۓ ہوۓ
جاں سے بھی عزیز کیوں مجھ کو نہ ہوں یہ داغ دل
ہاۓ کسی کوکیا خبر کس کے ہیں یہ دیۓ ہوۓ
کہنے کو ہجر ہے مگر دل کی کسی کو کیا خبر
پھرتے ہیں اس نگار کو پہلو میں ہم لیۓ ہوۓ
ہوگۓ زندہ مردہ دل جب یہ سنا وہ آئیں گے
جب یہ سنا نہ آئیں گے مرگۓ پھر جیۓ ہوۓ
چاہتے ہیں نہ فاش ہو ان کو جومجھ سے ربط ہے
رہتے ہیں سب کے سامنے خود کو جو وہ لیۓ ہوۓ
محبت، محبت، محبت، محبت
بڑا لطف دیتا ہے نام محبت
پلادے، پلادے، پلادے، پلادے
پلادے ان آنکھوں سے جام محبت
محبت کے بدلے محبت ستم ہے
نہ لے اف نہ لے انتقام محبت
ٹہر یاد جاناں ٹہر میرے دل میں
یہی ہے یہی ہے مقام محبت
ہو تی نہیں ہے باعث تسکین عارفی
مولائى اَدْرِكنْى فانى غارق
فى لُجْةِ الشهوت و العصيان
آج گھبرا کر وہ بولے جب سنے نالے میرے
جان کے پیچھے پڑے ہیں چاہنے والے میرے
داغ