بسمہ اللہ الرحمن الرحیم
حضرت ڈاکٹرصاحب دامت برکاتہم
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
الحمداللہ آپکی دعاوں اور کوششوں سے احقر کو حضرت والا سيدى و سندى مفتى محمد تقى عثماني دامت برکاتہم سے بیعت کی سعادت حاصل ہوگئی ہے۔ اس نعمت پر اللہ سبحانہ تعالی کا جتنا شکرادا کیا جائے کم ہے۔ ساتھ ساتھ احقر تہ دل سا آپ کا مشکور ہے۔ اللہ سبحانہ تعالی آپکو اس کا اجر عظیم عطا فرما ئے۔ امین
اردو میں خط اس لئے لکھ رہاہوں کہ مجھے لگا کہ اس طرح سے احقر اپنا مافی الضمیرزیادہ بہتر طریقہ پر بیان کرسکو نگا۔ اللہ سبحانہ تعالی آسان فرمائے۔ آمین
کل آپ کے جانے کے بعد، احقر نے کچھ دیراور انتظار کیا اور جب حضرت والا دامت برکاتہم نماز سے فارغ ہوئے تو احقر ان سے ملا اور بتایا کہ حضرت والا دامت برکاتہم نے آج مغرب کے بعد بیعت کے لئے فرمایا تھا۔ حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ٹھیک ہے آئیے میرے ساتھ۔ میں ان کے ساتھ ساتھ چلنے لگا، راستے میں کچھہ اور لوگ بھی حضرت والا دامت برکاتہم سے مصافحہ کرتے رہے۔ جب ھم مسجد کے دروازے پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ حضرت والا دامت برکاتہم کے جوتے وہاں نہیں تھے۔ گارڈ نے اندر بھی دیکھا اور دوسرے دروازے پر بھی دیکھا لیکن نہیں ملے۔ معلوم ہوا کسی طالب علم نے لئے تھے اور اب پتا نہیں کہاں رکھے تھے۔ حضرت والا دامت برکاتہم اس دوران وہیں دراوزے پر کھڑے انتظار فرماتے رہے۔ ہم لوگوں نے جو وہاں موجود تھے، حضرت والا دامت برکاتہم سے عرض کیا کہ ہمارے جوتے پہن لیں۔ لیکن حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اپ لوگ وہاں تک کیسے جائینگے، میرے تو پھر بھی جرابیں ہیں، اس لئے میں ایسے ہی چلتاھوں۔ حضرت والا دامت برکاتہم جانے لگے تو دارالعلوم کے ایک ملازم اگئے جنہوں نے اپنے جوتے پیش کئے جو حضرت والا دامت برکاتہم نے پہن لئے اور ان میں گھر تشریف لے گئے۔
گھرپہنچ کرحضرت والا دامت برکاتہم نے احقر کو بھی اندربلوالیا اور فرمایا کہ دروازہ کھلواتے ہیں۔ دروازہ کھلوانے کے بعد پہلے حضرت والا دامت برکاتہم نے وہ جوتے جن کے تھے وہ واپس کئے اور اتنی دیر میں معلوم ہوا کہ وہ دوسرے جوتے بھی مل گئے ہیں جو کسی دیوار یا پلر کے پاس کہیں رکھ دئے گئے تھے۔ پھر حضرت والا دامت برکاتہم نے احقر کو فرمایا کہ آیئےتشریف رکھیے۔
زمین پر حضرت والا دامت برکاتہم خود بھی تشریف فرما ہوئے اوراحقر بھی بیٹھ گیا۔ پھر حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ” بھئی یہ تو معلوم ہوگا کہ بیعت کوئی فرض و واجب تو ہے نہیں، مسنون ہے۔ اوراحقراپنے بزرگوں کے حکم سے بیعت کرلیتاھوں۔ توآپ کو بیعت کرلونگا۔ تعلیم کے لئے جیسا ابھی آپ ڈاکٹر صاحب سے تربیت لے رہے ہیں، وہ لیتے رہیں اور اگر کہیں ضرورت ہو تو مجھ سے بھی پوچھ لیا کریں۔” پھر فرمایا ” کہ اب میں پہلے خطبہ پڑہونگا، پھر اپنے ہاتھ جب آپکی طرف بڑھادوں تو اپنے ہاتھوں کو میرے ھاتھوں میں دے دیجگا اور جو میں کہوں وہ میرے ساتھ دھراتے رہیں ۔” اس دوران جب حضرت والا دامت برکاتہم یہ فرماتے رہے توجہاں حضرت والا دامت برکاتہم استفسار احقر سے فرماتے تھے تو احقر جی، جی عرض کرتا رہے۔ اب حضرت والا دامت برکاتہم نے خطبہ شروع فرمایا:
اول – حضرت والا دامت برکاتہم نے خطبہ پڑھا جو حضرت والا دامت برکاتہم اپنے وعظ سے پہلے پڑھتے ہیں۔
دوم – حضرت والا دامت برکاتہم نے قران شریف کی کچھ آیتیں پڑھیں۔ جن میں کچھ ابھی احقر کو یاد ہے کچھ انشااللہ جب کہیں دیکھوں گا تویادآجائیگا۔ جو ابھی یاد ہے وہ یہ ہیں: وجاھدوفینالنھدینھم سبیلنا اور کونومع الصادقین کی پوری آیتیں۔
سویم – ایک آیت پر جب حضرت والا دامت برکاتہم پہنچے تو حضرت والا دامت برکاتہم نے اپنے مبارک ہاتھ آگے بڑھادیے۔ احقر نے اپنے ھاتھ حضرت والا دامت برکاتہم کے مبارک ہاتھوں میں دے دئیے۔ اب حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ” میں بیعت (داخل) ہوتا ہوں چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ اور قادریہ سلسلے میں بواسطہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ، حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت مولانا مسیح اللہ خان رحمتہ اللہ علیہ۔ میں توبہ کرتا ہے ھر قسم کے گناہ سے، کقروشرک سے، بدعت و برائی سے۔ اور عہد کرتا ہوں کہ اگر کھبی کوئی غلطی ہوجائے تو اسکا تدارک کرونگا۔ اور میں ایمان لایا اللہ پر، اسکے ملایئکہ پر، رسولوں پر، اچھی اور بری تقدیر پر اور قیامت کےدن دوبارہ زندہ ہونے پر۔”
چہارم – اسکے بعد حضرت والا دامت برکاتہم نے استقامت اور برکت کی دعا فرمائ۔
جب احقر جانے لگا تو ایک بار پھرمصافحہ فرمایا اور احقر نے عرض کیا کہ حضرت دعا کی خصوصی درخواست ہےاور ساتھ میں یہ بھی عرض کیا کہ میں آفس میں حضرت والا دامت برکاتہم سے ملاقات کرسکتا ہوں۔ حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا ” ضرور”۔
اب احقر اپنے تاثرات بیان کرتا ہے۔ ہفتے کے دن جب حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ مغرب کے بعد مل لیجیئے گا تو تب سے ایک عجیب کیفیت طاری تھی۔ ھر گزرتے لمحے کیساتھ اس میں اضافہ ہورہا تھا کہ احقر کو بھی یہ سعادت مل جائیگی، ساتھ میں جیسا آپ نے فرمایا تھا ویسی ہی اخلاص کی دعا بھی مانگ رہا تھا۔ پھر اتوارکے دن جب حضرت والا دامت برکاتہم سے ملا اور حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ آئیے میرے ساتھ تو بلکل ہی ایک عجیب سا حال رہا۔ اسکے بعد جب باقاعدہ بیعت کا مرحلہ شروع ہوا تو اس وقت کی کیفیات کا بیان نہیں ھوسکتا۔ بس دل ہی دل میں اللہ سبحانہ تعالی سے استقامت کی دعائیں مانگتا رہا اورسوچتا رہا کی اللہ سبحانہ تعالی اس نسبت کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
باقی احقرجو حضرت والا دامت برکاتہم کو ہمیشہ دیکھتا رہا ہے، وہ ہے حضرت والا دامت برکاتہم کی تواضع۔ ایک طرف تو حضرت والا دامت برکاتہم کا بے تحاشہ رعب دل پر رہتا ہے اور ایک طرف جب حضرت والا دامت برکاتہم کچھ فرماتے ہیں تو مسکرا کر اور بہت ہی نرم وخوبصورت لہجے میں، کہ دل قربان ہوجاتا ہے۔ بس یہی دعائیں دل سے نکل رہی تھی، کہ یااللہ، تو حضرت والا دامت برکاتہم اور ڈاکٹرصاحب دامت برکاتہیم کی اس نسبت کی قدردانی کی توفیق عطا فرما اور جو اس تعلق کا حق ہے وہ تو میں ادا نہیں کرسکتا لیکن اپنی مقدور بھر کوشش کی توفیق ضرورعطا فرما اوراس میں سستی سے محفوظ فرما۔ آمین۔
اوپر جو کچھ احقر نے بیان کیا ہے، یہ محض اپنے حا فظہ سے بیان کیا ہے، لہذا اس میں کچھ الفاظ میں کمی بیشی ھوسکتی ہے جو مجھے یاد نہ رہے ہوں لیکن مفہوم کم و بیش یہی تھا۔
آخر میں احقرآپ سے بھی دست بدستہ دعاوں کی درخواست کرتا ہے، احقر کو جو کچھ بھی مل رہے وہ اپ ہی کی برکت اور بدولت ہے ورنہ ادھر تو کچھ بھی نہیں ہے اور اپنے آپ کو مکمل طور پر نفس و شیطان کے حوالے کرچکا تھا۔ اللہ سبحانہ تعالی مجھے اس نسبت اور تعلق کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے اور آخرت کی رسوائی سے بچائے ۔ آمین۔
اللہ سبحانہ تعالی حضرت والا دامت برکاتہم اور آپکی عمر، علم اور وقت میں خصوصی برکتیں نازل فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین
محتاج دعا